ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / اسپورٹس / ای وی ایم میں گڑبڑی کے معاملہ پر اپوزیشن نے محاذ کھولا 

ای وی ایم میں گڑبڑی کے معاملہ پر اپوزیشن نے محاذ کھولا 

Thu, 06 Apr 2017 21:27:24  SO Admin   S.O. News Service

ممبئی ، 6؍اپریل (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا )کانگریس سمیت کئی اپوزیشن پارٹیوں نے ای وی ایم سے چھیڑچھاڑ کو لے کر محاذ کھول دیا ہے ۔ممبئی کے وکولا علاقے میں 600لوگوں نے باقاعدہ مفاد عامہ کی عرضی دائر کی ہے۔ان لوگوں نے حلف نامہ دے کر کہا ہے کہ ان سب نے اپنے پسندیدہ آزاد امیدوار کو ووٹ کیا لیکن کئی لوگون کے ووٹ اس کو ملے ہی نہیں۔600لوگوں کی شکایت کرکے کہا ہے کہ ووٹ چوری ہو گئے،ا س لیے عدالت مداخلت کرے۔انہوں نے باقاعدہ حلف نامہ دے کر بمبے ہائی کورٹ کو بتایا ہے کہ بی ایم سی انتخابات میں انہوں نے جس امیدوار کو ووٹ دیا اس اس کو ووٹ نہیں ملا۔معاملہ ممبئی کے وکولا علاقے میں وارڈ نمبر 88کا ہے، اس وارڈ میں 13امیدوار انتخابی میدان میں تھے جن میں آزادامیدوار نیلوت پل مرنال بھی تھے، انہیں محض 375ووٹ ملے۔یہ سیٹ شیوسینا کے اکاؤنٹ میں گئی، لیکن اب علاقے کے 600رائے دہندگان نے ایفی ڈیوٹ پر دستخط کرکے اپنے ووٹرآئی ڈی کی فوٹو کاپی کے ساتھ، نام، پتہ، موبائل نمبر لکھ کر ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔

درخواست گزار طاہر شیخ نے کہاکہ میں خود کاؤنٹگ کے دن بیٹھا تھا،جب ووٹ گنے گئے تو میں بہت مایوس ہوا ،پھر ہم نے علاقے کے لوگوں کے ساتھ میٹنگ کی اور طے کیا کہ کچھ کرنا ہے ،اس لیے ہم نے پی آئی ایل داخل کی ہے ۔انتخابات ہارنے کے بعد نیلوت پل مرنال کا دعوی ہے کہ انہوں نے بی ایم سی سے سرکاری معلومات مانگی ہے ، جس سے انہیں پتہ چلا کہ کئی وارڈوں میں جن لوگوں نے حلف نامے پر رضامندی کا اظہار کیا ہے ، اس سے بھی کم ووٹ انہیں ملے۔نیلوت پل نے کہاکہ اگر مجھے ہر بوتھ پر 50-60ووٹ بھی ملتے ،تو شاید معلوم کرنے میں دقت ہوتی لیکن 4-5ووٹ ملے جہاں سے دوگنے سے زیادہ لوگوں نے مجھے حلف نامہ دے کر کہا کہ انہوں نے مجھے ووٹ دیا تھا۔رائے دہندگان جاننا چاہتے ہیں کہ معاملہ ای وی ایم میں خرابی کا ہے یا اس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا ۔

درخواست گزاروں کے وکیل شرون گری نے کہا کہ عرضی داخل ہو گئی ہے،کسی بھی دن سماعت کی تاریخ آ سکتی ہے،ہم چاہتے ہیں کہ عدالت اس معاملہ کی جانچ کروائے کہ لوگوں کے ووٹ کہاں گئے؟ امیدوار کا دعوی ہے کہ گرچہ 600لوگوں نے حلف نامہ دیا ہو، لیکن انہیں ووٹ ڈالنے والوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ویسے فیصلہ اپنے حق میں آنے پر بھی وہ دوبارہ الیکشن نہیں لڑنا چاہتے۔


Share: